جمعرات، 4 اگست، 2016

عیسائی دوستوں کو دعوت فکر (2)

****** عیسائی دوستوں کو دعوت فکر ******

ازقلم:- امام المناظرین بحرالعلوم فاتح مناظرہ جھنگ اشرف العلماء علامہ "محمد اشرف سیالوی" صاحب رضی اللہ عنہ
=
غور کرنے سے ہر ادنیٰ سمجھ والا شخص یہ محسوس کرے گا کہ جس کے سبب سے زمین لعنتی ہوجائے وہ خود العیاذ باللہ لعنتی نہیں ہوگا؟
لازمی بات ہے کہ زمین کا اپنا کوئی قصور نہیں تھا صرف آدم علیہ السلام کے قدم پڑنے سے اس کا یہ حشر ہوا تو جس کے قدم لگنے سے زمین لعنتی ٹھہری اس کی اپنی ذات میں کس قدر عیوب و نقائص موجود ہوں گے اور وہ کس قدر لعنت اور بارگاہ خداوند سے دوری کا مستحق و مستوجب ہوگا؟
حالانکہ ان کو پیدا تو زمین کی آبادی کیلئے کیا گیا تھا اور اس میں اللہ تعالیٰ کی نیابت کے طور پر نفاذ احکام کیلئے جیسے کہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے!

واذقال ربک للملٰئکتہ انی جاعل فی الارض خلیفہ
سورہ بقرہ آیت ٣٠

اور جو اللہ تعالیٰ کا قائم مقام خلیفہ ہو وہ زمین کیلئے موجب لعنت کیسے ہوسکتا ہے؟

****** اسلامی نقطۂ نظر ******

اسلام و قرآن نے ان کے متعلق جو طریقہ اختیار فرمایا وہ انتہائی متوازن اور ان کے شایان شان ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا

فنسی ولم نجدلہ عزما
سورہ طہ آیت ١١٥

"وہ بھول گئے اور ہم نے ان کے اندر اس حکم کی خلاف ورزی کا عزم اور پختہ ارادہ نہیں پایا تھا"
اور جو اجتہادی خطا سرزد ہوئی اس کے اثرات و ثمرات بطور "سببیت و مسببیت" جو بھی مرتب ہوئے جس طرح دوا پینے پر عادتاً مرتب ہوتے ہیں لیکن اس کا تدارک بھی کردیا گیا
قال تعالیٰ

فتلقی آدم من ربہ کلمات فتاب علیہ انہ ھو التواب الرحیم
سورہ بقرہ آیت ٣٧

"آدم علیہ السلام نے اپنے رب تعالیٰ سے چند کلمات سیکھے اور ان کے ساتھ باوگاہ خداوندی میں توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے"

دی ہولی بائبل اور شان انبیاء میں گستاخیاں
صفحہ 09 مطبوعہ  اہل السنتہ پبلی کیشنز دینہ جہلم

یہ گستاخانہ عبارت موجودہ "بائبل" کے کلام خداوند ہونے پر سوالیہ نشان ہے (فافھم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں