منگل، 12 جولائی، 2016

مولا علیؓ کو مولود کعبہ ماننے والوں کی چھٹی دلیل کا ردّ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•
قارئین محترم !
اس سے پہلے قائلین کے پانچ دلائل کا رد پیش کیا جا چکا ہے دیکھئے!
hafiznaqshbandi.blogspot.com
مولائے کائنات کرم اللہ وجھہ الکریم کو مولود کعبہ ماننے والے لوگ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ  کی مایۂ ناز تصنیف "ازالتہ الخفاء" کا حوالہ بھی پیش کرتے ہیں حالانکہ حاکم نیشاپوری کے رد کے بعد شاہ صاحب کا حوالہ پیش کرنا سراسر کج فہمی کی دلیل ہے کیونکہ شاہ صاحب اپنی تحقیق کی بناء پر ایسا نہیں فرما رہے بلکہ حاکم ہی کے قول کو نقل کر رہے ہیں حالانکہ ہم پہلی دلیل کے رد میں یہ واضح کر آئے ہیں کہ حاکم کا قول دراصل حاکم کا وہم ہے یا پھر نیم شیعہ ہونے کی ایک کڑی (فافھم)
اور ایسا دعویٰ جس کی دلیل ہے ہی نہیں اور دعویٰ بلا دلیل مردود ہوتا ہے لہذا ایسے مردود قول یا دعوے کو چاہے ایک ہزار بندہ نقل کرتا چلا آئے دلیل نہیں بن سکتا.
اسی لئے قائلین کو شاہ صاحب کا حوالہ کچھ فائدہ نہیں دے گا کیونکہ شاہ صاحب بھی حاکم ہی کا قول نقل کر رہے ہیں.
اللہ پاک ہمیں حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے!
طالب دعا
غلام حسین نقشبندی

ہفتہ، 9 جولائی، 2016

مولا علیؓ کو مولود کعبہ ماننے والوں کی پانچویں دلیل کا ردّ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•
اس سے پہلے قائلین کی چار دلیلوں کا ردّ کیا جا چکا ہے ملاحظہ ہو.
hafiznaqshbandi.blogspot.com
مولا علیؓ  کو مولود کعبہ ماننے والے شیعہ اور نیم شیعہ سنی اپنے اس مفروضہ کی گرتی ہوئی دیوار کو بچانے کی خاطر "نور الابصار" نامی کتاب کو دین ایمان سمجھتے ہوئے پیش کرتے ہیں!
اور حسب معمول یہاں بھی نرا دعویٰ ہی دعویٰ
دلیل ؟ ؟
وہ شاید امام غائب اصلی قرآن کے ساتھ لے کر آئیں گے :P
لطیفہ یہ ہے کہ نور الابصار کے مصنف الشیخ شبلنجی مولا علیؓ  کی ولادت کعبہ میں لکھ کر حوالہ "ابن الصباغ" کا دیتے ہیں اور یہ ابن الصباغ وہی ہے جو "الفصول المھمہ" نامی غیر معروف کتاب کا مصنف ہے جس کا رد ہم دلیل نمبر 3 میں پیش کر آئے ہیں.
اور ظاہری بات ہے جب اصل کا رد ہو گیا تو فرع خودبخود ختم یعنی جب ابن الصباغ کا رد ہو گیا تو اب جو کوئی بھی ابن الصباغ کا حوالہ دے گا اس کا رد خودبخود ہو جائے گا.

لہذا "نور الابصار" کا حوالہ پیش کرنا قائلین کو کسی طرح مفید نہیں کیونکہ یہاں بھی نہ تو کوئی دلیل ہے اور نہ ہی کوئی سند بلکہ جو واقعہ ولادت لکھا ہے وہ بھی ابن الصباغ کی الفصول سے لیا گیا ہے جب کہ الفصول میں بھی اس کی کوئی سند نہیں !
لہذا ایسی موضوع (من گھڑت) روایات سے مولائے کائنات کو مولود کعبہ ثابت کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوا سفید ہے کی رٹ لگائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا جس سے کچھ حاصل نہیں!

اور صاحب نور الابصار الشیخ الشبلنجی ١٣ ھویں صدی ہجری کے علماء میں سے ہیں اور ایسا واقعہ جو ان کی پیدائش سے سینکڑوں سال پہلے کا ہے اس کے بارے ان کی ذاتی رائے یا دعویٰ کچھ حیثیت نہیں رکھتا.
اللہ پاک دین کا فہم عطا فرمائے!
طالب دعا
غلام حسین نقشبندی

مولا علیؓ کو مولود کعبہ ماننے والوں کی چوتھی دلیل اور اس پر نقد

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•
محترم قارئین کرام!
اس سے پہلے قائلین کے تین دلائل کا رد کیا جا چکا ہے جسے ملاحظہ فرمانے کیلئے ہماری بلاگ سائٹ چیک کریں.
hafiznaqshbandi.blogspot.com
مولائے کائناتؓ  کو مولود کعبہ ثابت کرنے کیلئے شیعہ اور نیم شیعہ سنی حضرات " ڈوبتے کو تنکے کا سہارا" پر عمل کرتے ہوئے "سبط ابن جوزی" کی کتاب "تذکرہ الخواص" پیش کرکے بگلیں بجاتے ہیں,
حالانکہ یہاں بھی سند کے اعتبار سے وہی معاملہ ہے جو "المستدرک" "الفصول" اور "نزھتہ المجالس" میں رہا ہے کہ ایک تو دعویٰ بلا دلیل اور اگر کوئی روایت نقل کر ہی دی تو شاید اس کی سند شیعوں کے بارہویں امام غار وغیرہ میں چھپا کر بیٹھے ہیں,
"تذکرہ الخواص" میں بھی فقط دعویٰ ہی دعویٰ ہے نہ کوئی دلیل اور نہ ہی کوئی سند
تو ہم بغیر سند کے کسی واقعہ کا اعتبار کیونکر کریں؟

اور واقعہ بھی ایسا جس سے مذہب شیعہ کو تقویت ملتی ہو (فافھم)

ہم نے اس کتاب کا مطلوبہ صفحہ مع ٹائٹل کتاب کا اسکین نیچے پیش کردیا ہے.
دوسری اور اہم بات کہ سبط ابن جوزی اور "امام ابن جوزیؒ " دو الگ شخصیات ہیں لہذا دھوکہ کھانے کی ضرورت نہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ "سبط ابن جوزی" تقیہ باز رافضی تھا
تقریباً ٦٥٤ ھجری میں وفات پائی
اب ایک واقعہ جو سبط ابن جوزی سے کئی سو سال پہلے کا ہے صرف اس کے بیان کرنے سے کیوں تسلیم کیا جائے؟
اور بالخصوص اس وقت کہ جب سبط ابن جوزی کی اپنی پوزیشن یہ ہو کہ اس کے اپنے قلم سے رافضیت ٹپک رہی ہو تو اس وقت سبط ابن جوزی کی اطاعت میں مولائے کائناتؓ  کو مولود کعبہ ماننا نری حماقت نہیں تو کیا ہے؟
اللہ تعالٰی غور و فکر کی توفیق عطا فرمائے!
طالب دعا
غلام حسین نقشبندی

جمعہ، 8 جولائی، 2016

مولا علیؓ کو مولود کعبہ ماننے والوں کی تیسری دلیل اور اس پر نقد

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•
محترم قارئین کرام!
اس سے قبل مولائے کائناتؓ  کو مولود کعبہ ماننے والوں کی دو دلیلوں کا جواب پیش کیا جا چکا ہے پڑھنے کیلئے ہماری بلاگ سائٹ کا وزٹ کریں.
hafiznaqshbandi.blogspot.com
یہاں تیسری دلیل اور اس پر نقد پیش خدمت ہے!
مولائے کائنات کرم اللہ وجھہ الکریم کو مولود کعبہ ثابت کرنے کیلئے شیعہ اور نیم شیعہ سنی ایک "الفصول المہمہ" نامی غیر معروف کتاب کا سہارا بھی لیتے ہیں باوجود اس کے کہ قائلین امام حاکم کے کہنے پر مولائے کائنات کی کعبہ میں ولادت کو اخبار متواترہ سے ثابت مانتے ہیں,
مگر افسوس اس بات پر کہ جب دلائل کی باری آتی ہے تو "الفصول المہمہ" جیسی غیر معروف کتاب اٹھا کر سامنے کردی جاتی ہے
اس کتاب کے مصنف "علی بن محمد بن احمد المالکی المکی" ہیں جو "ابن الصباغ" کے نام سے مشہور ہیں اور موصوف کی تاریخ وفات "٨٥٥ھ" ہے.
دعوٰی تواتر کا اور دلائل ؟
حاکم کا قول
نزہتہ المجالس کا قصہ
اور الفصول المہمہ جیسی کتاب جس کو اکثر و بیشتر علماء شاید جانتے ہی نہ ہوں!
بہر کیف!
الفصول المہمہ کے مطلوبہ صفحے کا اسکین ہدیۂ قارئین کیا جاتا ہے تاکہ معاملہ عین الیقین کی حد تک پہنچ جائے,
الفصول المہمہ میں بھی نرا دعوٰی ہی دعوٰی ہے دلیل کا نام و نشان نہیں اور اگر کوئی روایت پیش کی گئی ہے تو اس کی سند مفقود ہے اور بغیر سند کے کوئی روایت حجت نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی قدر و اہمیت ہے,
الفصول المہمہ کے مصنف 855ھ میں فوت ہوئے جبکہ مولا علیؓ کی ولادت کا واقعہ ہجرت سے کئی برس پہلے کا ہے لہذا ایسا واقعہ جو صاحب فصول المہمہ کی پیدائش سے بھی کئی سو سال پہلے کا ہے  فقط ان کے کہنے پر کیسے مان لیا حائے؟
اللہ تعالٰی سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے.
جیسے ہی اس حوالے سے مزید دلائل ملیں گے مکمل دیانتداری سے ان کو اور ان پر نقد کو پیش کیا جائے گا
(ان شاءﷲ الکریم)
لہذا آپ ہماری بلاگ سائٹ کا وزٹ کرتے رہیں.
hafiznaqshbandi.blogspot.com
طالب دعا
غلام حسین نقشبندی