بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•
محترم قارئین کرام!
اس سے پہلے قائلین کے تین دلائل کا رد کیا جا چکا ہے جسے ملاحظہ فرمانے کیلئے ہماری بلاگ سائٹ چیک کریں.
hafiznaqshbandi.blogspot.com
مولائے کائناتؓ کو مولود کعبہ ثابت کرنے کیلئے شیعہ اور نیم شیعہ سنی حضرات " ڈوبتے کو تنکے کا سہارا" پر عمل کرتے ہوئے "سبط ابن جوزی" کی کتاب "تذکرہ الخواص" پیش کرکے بگلیں بجاتے ہیں,
حالانکہ یہاں بھی سند کے اعتبار سے وہی معاملہ ہے جو "المستدرک" "الفصول" اور "نزھتہ المجالس" میں رہا ہے کہ ایک تو دعویٰ بلا دلیل اور اگر کوئی روایت نقل کر ہی دی تو شاید اس کی سند شیعوں کے بارہویں امام غار وغیرہ میں چھپا کر بیٹھے ہیں,
"تذکرہ الخواص" میں بھی فقط دعویٰ ہی دعویٰ ہے نہ کوئی دلیل اور نہ ہی کوئی سند
تو ہم بغیر سند کے کسی واقعہ کا اعتبار کیونکر کریں؟
اور واقعہ بھی ایسا جس سے مذہب شیعہ کو تقویت ملتی ہو (فافھم)
ہم نے اس کتاب کا مطلوبہ صفحہ مع ٹائٹل کتاب کا اسکین نیچے پیش کردیا ہے.
دوسری اور اہم بات کہ سبط ابن جوزی اور "امام ابن جوزیؒ " دو الگ شخصیات ہیں لہذا دھوکہ کھانے کی ضرورت نہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ "سبط ابن جوزی" تقیہ باز رافضی تھا
تقریباً ٦٥٤ ھجری میں وفات پائی
اب ایک واقعہ جو سبط ابن جوزی سے کئی سو سال پہلے کا ہے صرف اس کے بیان کرنے سے کیوں تسلیم کیا جائے؟
اور بالخصوص اس وقت کہ جب سبط ابن جوزی کی اپنی پوزیشن یہ ہو کہ اس کے اپنے قلم سے رافضیت ٹپک رہی ہو تو اس وقت سبط ابن جوزی کی اطاعت میں مولائے کائناتؓ کو مولود کعبہ ماننا نری حماقت نہیں تو کیا ہے؟
اللہ تعالٰی غور و فکر کی توفیق عطا فرمائے!
طالب دعا
غلام حسین نقشبندی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں