اتوار، 2 اکتوبر، 2016

سیدنا عمر فاروقؓ کے یوم شھادت کی صحیح تاریخ

بسم اللہ الرحمنٰ الرحیم!

قارئین محترم!
ہم ایسے نازک دور سے گزر رہے ہیں جس میں بغیر تگ و دو حق تک پہنچنا مشکل نظر آتا ہے عقائد و نظریات کے ایسے ایسے بازار گرم ہیں کہ بآسانی حق کو پہچاننا بعید ہے!
جہاں ایمانیات میں صحیح و غلط کی کچھڑی تیار کی جارہی ہے وہیں پر تاریخ کے اس رُخ کو بھی مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی جس کا ایمانیات سے کچھ تعلق نہیں مثلاً

حضور نبی کریمﷺ کی تاریخ ولادت جمہور کے مطابق 12 ربیع الاول ہونے کے باوجود کسی اور تاریخ پر بضد ہونا

(ملاحظہ ہو http://hafiznaqshbandi.blogspot.com/2015/12/(blog-post_20.html?m=1

مولائے کائنات کرم اللہ وجہہ الکریم کو بغیر دلیل کے  مولود کعبہ یقین کرنا

(مللاحظہ ہو http://hafiznaqshbandi.blogspot.com/2016/07/blog-post_73.html?m=1)

اسی طرح امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے یوم شھادت کو سوچی سمجھی شرارت کے باوجود یکم محرم کے ساتھ خاص کرنا نہ صرف یہ بلکہ یکم محرم نہ ماننے والوں کو برا بھلا کہنا
اس کو تاریخ کے ساتھ ظلم سے تعبیر نہ کریں تو اور کیا کہیں ؟

کوشش کے باوجود بھی "یکم محرم" کی کوئی روایت ہمیں نہیں ملی البتہ متاخرین میں سے جن کتب میں یکم محرم درج ہے وہاں اس کا مآخذ موجود نہیں!

اب ہمارے موقف پر ملاحظہ ہو حوالہ نمبر 1#

مشہور مؤرخ امام ابن اثیر علیہ الرحمتہ (متوفی٦٣٠ھ) اپنی مشہور زمانہ کتاب "اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابہ" میں سیدنا فاروق اعظمؓ کا یوم شھادت یوں بیان کرتے ہیں!

"روی ابوبکر بن اسماعیل عن ابیہ قال طعن عمر یوم الاربعاء لاربع لیال بقین من ذی الحجتہ سنتہ ثلاث وعشرین ودفن یوم الاحد صباح ھلال المحرم سنتہ اربع وعشرین"

ابوبکر بن اسماعیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمرؓ کو زخم آیاد بدھ کے دن ذی الحج کی چار راتیں باقی تھیں اور سال تھا ٢٣ ھجری اور دفن کئے گئے اتوار کے دن محرم کی پہلی کو سن تھا ٢٤ ھجری!

"وقال عثمان الاخنسی ھذا وھم توفی عمر لاربع لیال بقین من ذی الحجتہ وبویع عثمان یوم الاثنتین للیلتہ بقیت من ذی الحجتہ"

عثمان اخنسی کہتے ہیں کہ یہ وھم ہے (یعنی جو پہلے بیان ہوا) سیدنا عمرؓ کی وفات ہوگئی تھی جبکہ ذی الحج کی چار راتیں باقی تھیں یعنی 26 ذی الحج کو اور سیدنا عثمانؓ کی بیعت ہوگئی تھی جبکہ ذی الحج کی ایک رات باقی تھی!

اس کے بعد قتیبہ کی وہی روایت ہے جس کو وھم قرار دیا گیا ہے!

أسد الغابہ فی معرفتہ الصحابہ صفحہ ٩١٤
مطبوعہ دار ابن حزم بیروت لبنان

حوالہ نمبر 2#

یہی امام ابن اثیر اپنی دوسری شہرۂ آفاق تصنیف "الکامل فی التاریخ" المعروف تاریخ ابن اثیر میں نقل فرماتے ہیں!

"ان توفی لیلتہ الاربعاء لثلاث بقین من ذی الحجتہ سنتہ ثلاث وعشرین وقیل طعن یوم الاربعاء لاربع بقین من ذی الحجتہ ودفن یوم الاحد ھلال محرم"

یعنی سیدنا عمر فاروقؓ شہید ہوئے بدھ کی رات جبکہ ذی الحج کی تین راتیں باقی تھیں اور سال تھا ٢٣ھجری آگے بعض کہتے ہیں سے وہی عبارت ہے جس کو اوپر وہم قرار دیا گیا ہے!

الکامل فی التاریخ جلد ٢ صفحہ٤٤٨
مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان

حوالہ نمبر 3#

مشہور و قدیم سیرت نگار محمد بن سعد الزھری علیہ الرحمتہ (متوفی٢٣٠ھ) نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب "طبقات الکبیر" المعروف طبقات ابن سعد میں وہی "ابوبکر بن اسماعیل" اور "عثمان الاخنسی" والی دو روایتیں نقل فرمائی ہیں جو "اسد الغابہ" کے حوالہ سے اوپر گزر چکیں!

کتاب الطبقات الکبیر جلد٣ صفحہ٣٣٨
مطبوعہ مکتبہ الخانجی بالقاھرہ

طبقات ابن سعد (مترجم) جلد دوم صفحہ123
مطبوعہ نفیس اکیڈمی کراچی

حوالہ نمبر 4#

مشہور محدث امام ابوبکر البیہقی علیہ الرحمتہ (متوفی٤٥٧ھ) اپنی مشہور زمانہ کتاب "السنن الکبریٰ" میں یوں رقمطراز ہیں!

"ومات یوم الاربعاء لاربع بقین من ذی الحجتہ"

کہ سیدنا فاروق اعظمؓ بدھ کے دن فوت ہوئے جبکہ ذی الحج کے چار دن باقی تھے یعنی 26 ذی الحج کو شہادت ہوئی!

السنن الکبریٰ للبیہقی صفحہ٢٥٨ رقم الحدیث١٦٥٧٨
مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان

حوالہ نمبر 5#

مشہور مفسر و مؤرخ امام ابن جریر الطبری علیہ الرحمتہ (متوفی٣١٠ھ) نے اپنی مشہور تصنیف "تاریخ الامم والملوک" المعروف تاریخ طبری میں مختلف اقوال نقل فرمائے ہیں!

پہلا یہ کہ ذی الحج میں تین دن باقی تھے کہ آپ فوت ہوگئے
دوسرا ابوبکر بن اسماعیل والا جو پہلے ذکر ہو چکا
تیسرا عثمان اخنسی والا وہ بھی پہبے گزر چکا
چوتھا ابی معشر کا قول کہ آپ 26 ذی الحج کو فوت ہوئے
پانچواں ابن شھاب زہری کا کہ حملہ 23 ذی الحج کو ہوا اور وفات تین دن بعد یعنی 26 کو ہوئی
چھٹا ہشام بن محمد کا کہ آپ فوت ہوئے جبکہ ذی الحج کی تین راتیں باقی تھیں!

تاریخ الطبری صفحہ ٧٠٣ ٧٠٤
مطبوعہ بیت الافکار الدولیہ الریاض

حوالہ نمبر 6#

امام ابن الاثیر الجزری علیہ الرحمتہ (متوفی٦٠٦ھ) فرماتے ہیں!

کہ آپ کو زخم 26 ذی الحج کو بدھ والے دن لگا جبکہ آپ کو محرم کے دن اتوار کو دفن کیا گیا

جامع الاصول فی احادیث الرسول جلد١٢ صفحہ١٢٣
مطبوعہ دارالفکر بیروت لبنان

حوالہ نمبر 7#

امام احمد القلقشندی علیہ الرحمتہ (متوفی٨٢١ھ) فرماتے ہیں!

کہ آپ 26 ذی الحج کو فوت ہوئے!

نھایتہ الارب فی معرفتہ انساب العرب صفحہ١٥٢
مطبوعہ دارالکتاب البنانی بیروت

حوالہ نمبر 8#

مشہور مؤرخ اور مفسر ابو الفداء ابن کثیر (متوفی٧٧٤ھ) مختلف اقوال لکھتے ہیں!

پہلا وہی ابوبکر بن اسماعیل والا
دوسرا وہی عثمان الاخنسی والا
تیسرا  ابو معشر کا جو طبری کے حوالہ سے پہلے بیان ہوا
چوتھا
ھشام بن محمد کا یہ بھی طبری کے حوالہ سے گزر چکا

پانچواں زہری کا یہ بھی طبری کے حوالہ سے ذکر ہو چکا
اقوال نقل کرنے کے بعد ابن کثیر اپنی رائے یوں بیان کرتے ہیں کہ

"والقول الاول ھو الاشھر"
یعنی پہلا قول زیادہ مشہور ہے کہ زخم 26 کو لگا اور دفن یکم محرم کو ہوئے

البدایہ والنہایہ جلد٧ صفحہ٢٦٩
مطبوعہ دار ابن کثیر دمشق بیروت

حوالہ نمبر 9#

امام ابی الفرج ابن جوزی علیہ الرحمتہ (متوفی٥٩٧ھ) صاحب طبقات محمد بن سعد ہی کا قول نقل کرتے ہیں کہ

زخم 26 کو لگا اور دفن یکم محرم کو ہوئے

مناقب امیر المومنین عمر بن خطاب صفحہ٢٢٠

حوالہ نمبر 10#

امام جلال الدین السیوطی علیہ الرحمتہ (متوفی٩١١ھ) اپنی شہرہ آفاق کتاب "تاریخ الخلفاء" میں لکھتے ہیں کہ

آپ پر مصیبت 26 کو آئی اور آپ دفن یکم محرم کو ہوئے

تاریخ الخلفاء للسیوطی صفحہ٢٤٤
مطبوعہ وزارتہ الاوقاف دولتہ قطر

تاریخ الخلفاء اردو صفحہ 310
مطبوعہ پروگریسو بکس لاہور

حوالہ نمبر 11#

امام ابن حجر مکی ہیتمی علیہ الرحمتہ(متوفی٩٧٤ھ) اپنی مایہ ناز تصنیف "الصواعق المحرقہ" میں فرماتے ہیں کہ

"فماانسلخ ذو الحجتہ حتی قتل"

پس ذوالحج ابھی گزرا نہیں تھا کہ آپ قتل کر دیئے گئے
اور اگلے صفحے پر دوسرا قول نقل کرتے ہیں کہ زخم آپ کو 26 کو لگا بدھ کے دن اور آپ کو اتوار کے دن دفن کیا گیا

الصواعق المحرقہ الباب السادس صفحہ٣١٥ ٣١٧
مطبوعہ

الصواعق المحرقہ مترجم صفحہ٢٧٢ ٢٧٤
مطبوعہ شبیر برادرز لاہور

حوالہ نمبر 12#

امام عبدالرحمن الصفوری علیہ الرحمتہ (متوفی٩٠٠ھ) لکھتے ہیں!

کہ آپ پر 23 کو حملہ ہوا اور آپ 26 کو شہید ہوئے!

نزھتہ المجالس الجزء الثانی صفحہ٤٢٣
مطبوعہ المکتب الثقافی

نزہتہ المجالس مترجم جلد2 صفحہ٤٧٤
مطبوعہ شبیر برادرز لاہور

حوالہ نمبر 13#

امام ابن النجار علیہ الرحمتہ (متوفی٦٤٢ھ) فرماتے ہیں!

آپ کی وفات 26 ذی الحج کو ہوئی

الدرتہ الثمینہ فی تاریخ المدینہ صفحہ٢١٠
مطبوعہ مکتبتہ الثقافتہ الدینیہ

حوالہ نمبر 14#

امام ابی زید عمر بن شبہ النمیری البصیری علیہ الرحمتہ (متوفی٢٦٢ھ) فرماتے ہیں!

کہ آپ 26 ذوالحج کو فوت ہوئے

کتاب اخبار المدینتہ النبویہ جلد٣ صفحہ١١٢
مطبوعہ دارالعلیّان

حوالہ نمبر 15#

مؤرخ ابو الحسن المسعودی (متوفی٣٤٦ھ) لکھتے ہیں کہ

آپ کو 26 ذوالحج کو قتل کیا گیا

مروج الذھب ومعادن الجوھر جلد٢ صفحہ٢٤٠
مطبوعہ المکتبتہ العصریہ بیروت

حوالہ نمبر 16#

برصغیر کی معروف شخصیت مفسر و محدث شاہ عبدالعزیر دہلوی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!

"رہا تاریخ کا معاملہ تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت بلا اختلاف ٢٨ ذی الحجہ کو واقع ہوئی اور یکم محرم کو آپ مدفون ہوئے!

تحفہ اثنا عشریہ اردو صفحہ ٤٩٣
مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

حوالہ نمبر 17 #

سیرت نگار محمد رضا مصری لکھتے ہیں!

"٢٤ ذی الحجتہ سنتہ ٢٣ ھ"

الفاروق عمر بن خطاب صفحہ ٣١٤
مطبوعہ المحمودیتہ التجاریتہ بالازھر

حوالہ نمبر 18#

مشہور محقق شعیب الارنؤوط لکھتے ہیں!

26 کو آپ کے دشمن نے ضرب لگائی اور تین دن بعد آپ فوت ہوگئے

حاشیہ المسند الامام احمد بن حنبل تحت الرقم٨٢
جلد ١ صفحہ ٢٤٤ مطبوعہ مؤسستہ الرسالتہ

حوالہ نمبر 19#

معروف سیرت نگار علامہ شبلی نعمانی دیوبندی لکھتے ہیں!

"حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت ٢٦ ذوالحجہ"

الفاروق صفحہ ١٦٦
مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

ابھی بھی کچھ حوالے ایسے ہیں جو کتب کی عدم دستیابی کی بناء پر یہاں درج نہیں کئے جاسکتے مگر جیسے ہی وہ کتب دستیاب ہوں گی یہاں اضافہ کر دیا جائے گا (ان شاءاللہ)

طالب دعا
غلام حسین نقشبندی
hafiz.zain.9256@facebook.com


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں