بسم ﷲ الرحمان الرحیم !
حدیث رد شمس
یعنی وہ حدیث جس میں خلیفہ چہارم سیدنا مرتضیٰؓ کی نماز عصر رہ جانے پر حضور ﷺ کے فرمانے سے سورج پلٹ آیا تھا !
اُندلس کے چیف جسٹس (قاضی القضاء) حضرت قاضی عیاض المالکی الیحصُبی الاندلسی ثم مراکشی علیہ الرحمتہ (متوفی ٥٤٤ ھجری) نے اس حدیث کو
امام طحاوی علیہ الرحمتہ کی "مشکل الحدیث" کے حوالے سے نقل کیا ہے اور امام طحاوی سے راویان حدیث کی توثیق بھی نقل کی ہے!
" وھٰذان الحدیثان ثابتان ورواتھما ثقات "
الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ
ﷺ
الجزء الاول صفحہ١٩٢
دارالحدیث القاھرہ (مصر)
النسختہ الثانیہ
الجزء الاول صفحہ١٧٧
دارالکتب العلمیہ بیروت (لبنان)
یہ دونوں حدیثیں (سورج کے پلٹنے والی) ثابت ہیں اور ان کو روایت کرنے والے ثقہ ہیں !
اس کے بعد قاضی علیہ الرحمتہ امام طحاوی ہی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ
" ان احمد بن صالح کان یقول لاینبغی لمن یقول سبیلہ العلم التخلّف عن حدیث حفظ اسماء لانہ من علامات النبوہ "
الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ
ﷺ
صفحہ ١٩٢
دارالحدیث القاھرہ (مصر)
النسختہ الثانیہ
صفحہ ٢٨٤
دارالکتب العلمیہ بیروت (لبنان)
یعنی احمد بن صالح کہتے ہیں کہ اس شخص کو جو علم سے واقف ہے زیبا نہیں کہ حدیث اسماءؓ (یعنی سورج پلٹنے والی حدیث) سے اختلاف کرے اس لئے کہ یہ علامات نبوت میں سے ہے !
شفاء شریف (اردو)
حصہ اول صفخہ 213
مطبوعہ شبیر برادرز لاہور (پاکستان)
شارح شفاء شریف علامہ شہاب الدین الخفاجی المصری علیہ الرحمتہ (متوفی ١٠٦٩ ھجری) ایک لمبی جرح کے بعد فرماتے ہیں !
" وھذالحدیث صححہ مصنف رحمتہﷲتعالیٰ واشار الیٰ ان تعدد طرقہ شاھد صدق علیٰ صحتہ وقد صححہ قبلہ کثیر من الائمتہ کالطحاوی واخرجہ ابن شاھین
وابن مندہ , وابن مردویہ , والطبرانی فی معجمہ وقال انہ حسن "
نسیم الریاض شرح شفاءِ القاضی عیاضؒ
الجزء الثالث صفحہ٤٨٥
دارالکتب العلمیہ بیروت (لبنان)
یعنی یہ حدیث مصنف (قاضی عیاضؒ) کے نزدیک صحیح ہے اور متعدد طرق اس حدیث کے صحیح ہونے پر سچے گواہ ہیں !
اور تحقیق قاضی صاحبؒ سے پہلے امام طحاوی جیسے بہت سے اماموں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے !
اس حدیث کی تخریج "ابن شاہین" "ابن مندہ" اور "ابن مردویہ" نے کی
اور امام طبرانیؒ نے اس حدیث کو اپنی (حدیث کی کتاب) معجم میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث "حسن" ہے !
علامہ خفاجی علیہ الرحمتہ "احمد بن صالح" کے قول کی شرح میں لکھتے ہیں !
" وھذا مؤید لصحتہ فان احمد ھذا من اکابر ائمتہ الحدیث الثقات ویکفیٰ فی توثیقہ ان البخاری روی عنہ فی صحیحہ "
نسیم الریاض
الجزء الثالث صفحہ٤٨٥
دارالکتب العلمیہ بیروت (لبنان)
یعنی یہ (احمد بن صالح) اس حدیث کو صحیح مانتے ہیں!
پس یہ احمد اکابر ائمہ حدیث میں سے ہیں (اور) ثقہ ہیں (ان کی ثقاہت کا یہ عالم ہے کہ) امام بخاریؒ اپنی صحیح (بخاری) میں ان سے روایت کرتے ہیں !
معلوم ہوا کہ وہ حدیث جس میں حضور علیہ السلام کے فرمانے پر سورج کے غروب ہونے کے بعد واپس پلٹنے کا ذکر ہے وہ حدیث صحیح ہے یا پھر حسن ہے اس سے کم نہیں !
کتابوں کے اسکین پیجز اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں !
والحمدللہ رب العالمین !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں