بسم ﷲ الرحمان الرحیم !
کچھ دن پہلے ایک دوست نے وہابیہ کی ایک پوسٹ دکھائی جس میں حسب عادت اہلسنت کو مشرک وغیرہ کہا گیا اور اس کی بنیاد
سورہ نحل کی دو آیات کو بنایا!
ﷲ پاک نے ارشاد فرمایا :
" والذین یدعون من دون ﷲ لا یخلقون شیئا وھم یخلقون •
اموات غیر احیاء ومایشعرون ایان یبعثون• "
سورہ النحل آیت ٢٠-٢١ پارہ ١٤
اور جن جن کو یہ لوگ ﷲ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں
مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے !
(ترجمہ جوناگڑھی نجدی)
وہابیہ کی پوسٹ میں ان آیتوں سے مراد تمام انبیاء واولیاء ہیں جن کے زندہ ہونے کی نفی کی گئی اور ان کا مردہ ہونا واضح کیا گیا
وہابیہ کی پوسٹ نیچے دیکھی جاسکتی ہے!
بجائے اس کے کہ اس پر ہم اپنی جانب سے کوئی تبصرہ کریں
ہم آپ کو مفسّرین کرام کی بارگاہ میں لے چلتے ہیں تاکہ اصل معاملہ کھل کر سامنے آجائے !
1- صحابیٔ رسول سیدنا عبدﷲ بن عباس رضیﷲعنہما کی طرف منسوب تفسیر میں یوں ہے!
" والذین یدعون (یعبدون)
اموات (اصنام اموات)
غیر احیاء (یعنی الآلھہ) "
تنویر المقباس من تفسیر ابن عباسؓ
صفحہ ٢٨٤
یعنی یدعون سے مراد یعبدون ہے
کہ وہ لوگ ﷲ کے سوا جس کی عبادت کرتے ہیں!
اور یہ امر اظہر من الشمس ہے کہ اہلسنت ﷲ کے سوا کسی کو معبود نہیں سمجھتے !
اور یہ تفسیر واضح کر رہی ہے کہ اس آیت میں ان لوگوں کو خطاب ہے جو ﷲ کے غیر کی عبادت کرتے تھے اور ظاہر ہے وہ مشرکین ہی ہیں نہ کہ کوئی اور !
آگے اموات سے مراد بتوں کی موت ہے یعنی ﷲ کریم فرمارہا ہے کہ تم جن بتوں کی عبادت کرتے ہو وہ تو مردہ ہیں (غیر احیاء یعنی الآلھہ) جن کو تم نے الٰہ بنا رکھا ہے وہ تو زندہ ہی نہیں ہیں !
2- مفسّر قرآن علامہ آلوسی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!
" ان المراد من الذین یدعونہم الاصنام "
اس آیت سے ان لوگوں کا بتوں کو پکارنا مراد ہے
" ای یدعونھم الکفار یعبدونھم "
کافر جن کو پکارتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ کافر جن کی عبادت کرتے ہیں
" والمراد بالموت علیٰ ان یکون المراد من المخبر عنہ الاصنام عدم الحیات "
تفسیر روح المعانی
الجزء الرابع عشر صفحہ١٢٠
ابی افضل شہاب الدین السید محمود الآلوسی البغدادی
(متوفی ١٢٧ھ)
3- امام ابن جریر الطبری علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں !
" والذین یدعون من دونﷲ (واوثانکم الذین تدعون من دونﷲ) "
ﷲ کے علاوہ جن کو پکارتے ہیں ان سے مراد بت ہیں
" اموات غیر احیاء
یقول تعالیٰ ذکرہ لھولاء المشرکین من قریش "
(یہاں وہ تمام مراد ہیں) جن کو مشرکینِ قریش الٰہ سمجھتے تھے
" ومایشعرون
وما تدری اصناکم التی تدعون من دون ﷲ متیٰ تبعث "
تمہارے بت کیا جانیں جنہیں تم ﷲ کے علاوہ پکارتے ہو کہ کب اٹھائے جائیں گے
جامع البیان عن تاویل آی القران
المشہور تفسیر الطبری
المجلد الرابع صفحہ٥١٠-٥١١
ابوجعفر محمد بن جریر الطبریؒ
(متوفی ٣١٠ھ)
4- امام سمرقندی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں !
(والذین یدعون من دونﷲ)
" ای یعبدون من دونﷲ من الاوثان"
یعنی وہ بت جن کی تم ﷲ کے سوا عبادت کرتے ہو
(اموات غیر احیاء)
" ان الاصنام اموات لیس فیھا روح"
مردوں سے مراد بت ہیں جو مردہ ہیں ان میں روح نہیں ہے
(ومایشعرون)
یعنی الاصنام
یہاں بھی بت ہی مراد ہیں
تفسیر السمرقندی المسمیٰ بحرالعلوم
الجزء الثانی صفحہ٢٣٢
ابی اللیث نصر بن محمد بن احمد بن ابراہیم السمرقندی
(متوفی ٣٧٥ھ)
5- امام ثعلبی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!
(لایخلقون شیئاوھم یخلقون)
" وصف الاوثان "
وہ کچھ پیدا نہیں کرسکتے یہ بتوں کی صفت ہے !
(غیر احیاء ومایشعرون)
" یعنی الاصنام "
مردوں سے مراد بت ہیں
الکشف والبیان المشہور
تفسیر الثعلبی
الجزء الثالث صفحہ٥١١
الامام ابی اسحٰق احمد بن محمد بن ابراہیم الثعلبیؒ
(متوفی ٤٢٧ھ)
6- امام بغوی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں
" اموات ای الاصنام
غیر احیاء یعنی الاصنام "
مردے ہیں اس سے بھی مراد بت ہیں زندہ نہیں ہیں اس سے مراد بھی بت ہیں !
تفسیر البغوی (معالم التنزیل)
صفحہ ٧٠٧
ابی محمد الحسین بن مسعود البغویؒ (متوفی ٥١٦ھ)
7-علامہ زمخشری فرماتے ہیں!
" والذین یدعون والآلھتہ الذین یدعوھم الکفار "
وہ (بت مراد ہیں) جنہیں کافر الٰہ سمجھ کر پکارتے تھے
" فھم اعجز من عبدتھم اموات جمادات لا حیات فیھا "
پس جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ مجبور ہیں مردے ہیں پتھر ہیں جن میں زندگی نہیں
تفسیر الکشاف
الجزءالثالث صفحہ٤٣١
ابی القاسم محمود بن عمر الزمخشری (متوفی ٥٣٨ھ)
8- امام قرطبی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!
اموات عیر احیاء
" ای ھم اموات یعنی الاصنام لا ارواح فیھا ولا تسمع ولا تبصر
ای ھی جمادات فکیف تعبدونھا وانتم افضل منھا بالحیات "
وہ مردہ ہیں یعنی بت
ان میں روح نہیں نہ وہ سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں وہ تو پتھر ہیں
پس تم ان کی عبادت کیسے کرسکتے ہو حالانکہ تم زندہ ہونے کی وجہ سے ان (بتوں سے) سے افضل ہو !
ومایشعرون یعنی الاصنام
یہاں بھی بت ہی مراد ہیں !
الجامع الاحکام القران
المشہور تفسیر القرطبی
الجزء الثانی عشر صفحہ٣٠٩
ابی عبدﷲ محمد بن احمد بن ابی بکر القرطبیؒ (متوفی ٦٧١ھ)
9- قاضی بیضاوی علیہ الرحمتہ کہتے ہیں !
" ای والآلھتہ الذین تعبدونھم من دونہ "
وہ الٰہ (بت وغیرہ) جن کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے ﷲ کے سوا
انوارالتنزیل و اسرارالتاویل
المشہور بتفسیر البیضاوی
صفحہ٢٢٣
ناصر الدین ابی الخیر عبدﷲ بن عمر بن محمد الشیرازی الشافعی البیضاویؒ (متوفی ٦٩١ھ)
10- امام ابن عادل حنبلی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں !
" یدل علیٰ ان الاصنام لاتخلق شیئا "
اس کے بعد علامہ ابن عادل نے پوری فصل اسی کے تحت بیان کی اور نام رکھا
" فصل فی وصف الاصنام "
اللباب فی علوم الکتاب
المشہور تفسیر ابن عادل
الجزء الثانی عشر صفحہ٣٨
ابی حفص عمر بن علی بن عادل الدمشقی الحنبلیؒ
(متوفی ٨٨٠ھ)
سعودیہ عربیہ سے (لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے) قران پاک کا جو ترجمہ اور تفسیر مفت تقسیم کی جاتی ہے
اس میں بھی مولوی صلاح الدین یوسف (غیرمقلد) نے اس آیت سے مراد جمادات اور پتھر وغیرہ ہی لکھیں ہیں !
مگر جس کام کا ان کو چندہ ملتا ہے وہ کرنا نہیں بھولے !
بہرکیف !
مذکورہ بالا تفاسیر سے یہ بات تو واضح ہوگئی کہ جس آیت سے وہابیہ انبیاء و اولیاء مراد لے کر مسلمانوں کو مشرک و گمراہ بتاتے ہیں جمہور مفسرین کے مطابق ان سے مراد کفار اور ان کے (جھوٹے) معبود (بت وغیرہ) ہیں !
لہذا اس آیت کو بنیاد بنا کر مسلمانوں پر طعن کرنا دراصل ائمہ وہابیہ کی نمک خواری کا حق ادا کرنا ہے !
لیکن اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہی عمل خوارج کا تھا!
جیسا کہ امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمتہﷲعلیہ نقل کرتے ہیں کہ
" وکان ابن عمر یراھم شرار خلقﷲ وقال انھم انطلقوا الیٰ آیات نزلت فی الکفار فجعلوھا علی المؤمنین"
الجامع الصحیح للبخاری
الجزء الثانی
کتاب استتابتہ المرتدین والمعاندین وقتالھم
باب قتل الخوارج والملحدین بعد اقامتہ الحجتہ علیھم
حضرت ابن عمر رضیﷲعنہما خوارج کو ﷲ کی مخلوق میں سے بری ترین مخلوق سمجھتے تھے اور فرمایا (خوارج) وہ آیات جو کفار کے بارے نازل ہوئی ہیں وہ انہیں مومنین پر چسپاں کرتے ہیں!
ﷲ پاک ہم سب کو با ادب بنائے
اور تادم آخر دامن اہلسنت سے مستحکم وابستگی عطا فرمائے !
آمین بجاہ سیدالمرسلین !
والحمدللہ رب العالمین!
well explained
جواب دیںحذف کریں