پیر، 30 نومبر، 2015

علم ماکان و مایکون 4 حوالے مع اسکین پیجز

بسمﷲالرحمٰن الرحیم !

اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے جو ہوچکا ہے جو ہو رہا ہے اور جو ہوگا سب کا علم ﷲ عالم الغیب نے اپنے حبیب صلیﷲعلیہ وسلم کو عطا فرمایا ہے اسی کو

"علم ماکان و مایکون"

کہا جاتا ہے ! مخالفین اہلسنت کے اس عقیدے کو جو کہ قران و حدیث سے ماخوذ ہے مشرکانہ عقیدہ بتاتے ہیں حالانکہ ایسا کہنا ازلی شقاوت کے اظہار کے علاوہ کچھ حیثیت نہیں رکھتا جب کہ اس کے برعکس
حضور ﷺ کیلئے علم ماکان ومایکون کا عقیدہ دراصل اکابرین و سلف صالحین کا عقیدہ ہے !

جن میں سے یہاں "چار یار" کی نسبت سے چار  اکابرین پیش خدمت ہیں !

ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا !

"خلق الانسان علمہ البیان"
اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا

(ترجمہ جونا گڑھی نجدی)

ان آیات کی تفسیر میں مفسرین نے بہت کچھ لکھا ہے لیکن
مشہور مفسّر امام بغوی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!

" خلق الانسان یعنی محمداً

صلیﷲ علیہ وسلم
علمہ البیان یعنی بیان ماکان ومایکون "

تفسیر البغوی (معالم التنزیل)
صفحہ ١٢٥٧
ابی محمد حسین بن مسعود البغوی
(متوفی ٥١٦ھ)

اسی طرح قدیم مفسّر امام قرطبی رحمتہﷲعلیہ یوں فرماتے ہیں!

" الانسان ھاھنا یراد بہ محمد صلیﷲعلیہ وسلم ﷺ
والبیان وقیل ماکان ومایکون "

الجامع الاحکام القرآن والمبین لما تضمنہ من السنتہ وآی الفرقان
الجزءالعشرون صفحہ١١٣
ابی عبدﷲ محمد بن احمد بن ابی بکر القرطبی (متوفی ٦٧١ھ)

یعنی اس آیت میں انسان سے مراد
محمد صلیﷲ علیہ وسلم ہیں اور بیان سے مراد (بعض کہتے ہیں)
ماکان ومایکون کا بیان ہے!

ایک اور مفسّر امام ابن عادل حنبلی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!

" المراد بالانسان ھنا محمد علیہ السلام
علمہ البیان وقیل ماکان ومایکون "

اللباب فی علوم الکتاب
المشہور تفسیر ابن عادل
الجزء الثامن عشر صفحہ٢٩٣-٢٩٤
ابی حفص عمر بن علی ابن عادل الدمشقی الحنبلیؒ (متوفی ٨٨٠ھ)

اسی طرح امام ثعلبی علیہ الرحمتہ کی تفسیر میں موجود ہے!

" خلق الانسان یعنی محمداً صلیﷲ علیہ وسلم 
علمہ البیان یعنی بیان ماکان ومایکون "

الکشف والبیان فی تفسیر القران
المشہور تفسیر الثعلبی
الجزء السادس صفحہ٤٨
العلامہ ابی اسحٰق احمد بن محمد بن ابراھیم الثعلبیؒ (متوفی ٤٢٧ھ)

معلوم ہوا کہ اہلسنت وجماعت کا عقیدہ (متعلق ماکان و مایکون) قرانی اور تفسیری تعلیمات کے عین مطابق ہے !

ہم نے ترتیب وار ان تفاسیر کا ٹائٹل پیج اور صفحہ اسکین کرکے پیش کیا ہے تاکہ معاملہ "عین الیقین" تک پہنچ جائے !

والحمدللہ رب العالمین !

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں