اتوار، 29 نومبر، 2015

مسئلہ حاضر ناظر اور ملا علی قاری حنفیؒ

{±±±±± حاضر و ناظر ±±±±±}

قاضی عیاض مالکی علیہ الرحمتہ نقل کرتے ہیں کہ
حضرت عمرو بن دینار رحمتہﷲعلیہ نے فرمایا :

" ان لم یکن فی البیت احد فقل :
السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ السلام علینا وعلیٰ عبادﷲ الصالحین السلام علیٰ اھل البیت ورحمتہﷲ وبرکاتہ "

الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ

الجزء الثانی صفحہ ٣٠٧
القاضی ابی الفضل عیاض بن موسیٰ بن عیاض المالکی (٥٤٤ھ) الیحصُبی الاندلسی ثم المراکشی
مطبوعہ دارالحدیث القاھرہ (مصر)

اگر کوئی گھر میں نہ ہو تو (داخل ہوتے وقت) یوں کہو !
السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ السلام علینا وعلیٰ عبادﷲ الصالحین السلام علیٰ اھل البیت ورحمتہﷲ وبرکاتہ

کتاب الشفاء (اردو)
جلد دوم صفحہ 64
مطبوعہ شبیر برادرز لاہور

شفاء شریف کی شرح کرتے ہوئے ملا علی قاری علیہ الرحمتہ اس مقام پر آکر یوں فرماتے ہیں !

" لان روحہ علیہ السلام حاضر فی بیوت اھل الاسلام "

شرح الشفاء
الجزء الثانی صفحہ ١١٨
الملا علی قاری الھروی الحنفیؒ
(متوفی ١٠١٤ھ)
مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان

(یعنی السلام علی النبی ورحمتہﷲ وبرکاتہ کا حکم اس لئے کیونکہ) نبی کریم ﷺ کی روح ہر مسلمان کے گھر میں حاضر ہوتی ہے!

معلوم ہوا کہ اہلسنت کے وہی عقائد ہیں جو اکابرین اہلسنت کے تھے !
حیرت والی بات یہ ہے کہ اکابرین و سلف صالحین اگر حضور ﷺ کو ہر مسلمان کے گھر جلوہ فرما مانیں تو ان کے ایمان کی بنیاد مضبوط کی مضبوط ہی رہتی ہے اور اگر متاخرین بزرگانِ اہلسنت اسی عقیدے کو " حاضر و ناظر " کے عنوان سے بیان فرمائیں تو شرک کے فتوے صادر فرما دیئے جاتے ہیں!
مخالفین کا یہ دوہرا معیار سمجھ سے بالاتر ہے !

السلام اے حاکم و ناصر رسول
السلام اے حاضر و ناظر رسول

والحمدللہ رب العالمین !
hafiznaqshbandi.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں