( شیعہ کے معروف اعتراض کا ردّ )
شیعہ حضرات سیدنا ابوبکر صدیق رضیﷲعنہ پر ایک اعتراض کرتے ہیں کہ سفرِہجرت میں جب رسولﷲ ﷺ غار ثور میں پناہ گزیں ہوئے تو حضرت ابوبکرؓ نے رونا شروع کیا اس خوف سے کہ کہیں میں مارا نہ جاؤں تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا
لَا تَحزَن
کہ ابوبکرؓ غم نہ کر (رو مت)
شیعہ کی تصانیف ہوں یا مجالس ہرجگہ (موقع ملتے ہی) یہ اعتراض کیا جاتا ہے جس کا مقصد عوام کو یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کو نبی کریم ﷺ کی کچھ پرواہ نہ تھی وہ تو اپنی جان کے خوف میں گریہ کررہے تھے !
حالانکہ سیدنا صدیق اکبر رضیﷲعنہ کی زندگی کا ہر لمحہ اطاعت و حفاظتِ مصطفیٰ ﷺ میں گزرا
اگرچہ ان لمحات کو کتب اہلسنت کی روشنی میں دلیل بنا کر شیعہ کے اعتراض کو مردود کہا جاسکتا ہے مگر
افضل ماشھدت بہ الاعداء
جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
کے تحت پیش ہے شیعہ کے اپنے گھر کی گواہی!
شیعہ مفسّر جواد مغنیّہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 40 (آیت غار) کی تفسیر میں یوں رقمطراز ہے!
بکیٰ ابوبکر خوفا علی النبی (ﷺ)
تفسیر الکاشف
المؤلف محمد جواد مغنیّہ
الجزء العاشر صفحہ ٤٥ المجلد الرابع مطبوعہ دارالانوار بیروت لبنان
یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضیﷲعنہ کا رونا نبی کریم ﷺ پر خوف کی بناء پر تھا نہ کہ اپنی جان کے خوف کی وجہ سے
سیدنا صدیق اکبر رضیﷲعنہ کو یہ فکر نہ تھی کہ میرے ساتھ کیا ہوگا بلکہ ان کو تو یہ فکر دامن گیر تھی کہ کہیں میرے آقا و مولیٰ ﷺ کو نہ کچھ ہوجائے !
اسی لئے حضور علیہ السلام نے فرمایا !
لا تحزن ان ﷲ معنا
حزن و ملال نہ کر بیشک ﷲ ہم دونوں کے ساتھ ہے!
یعنی اے ابوبکر تم میری فکر نہ کرو ﷲ میرے ساتھ ہے اور چونکہ تم میری فکر کر رہے ہو لہذا ﷲ کو تمہیں بھی دشمنوں سے محفوظ رکھے گا کیونکہ ﷲ تمہارے بھی ساتھ ہے !
لہذا شیعہ حضرات کا یہ اعتراض کہ حضرت ابوبکر اپنی جان کی فکر میں روئے خود ان کے گھر کی گواہی سے مردود ہوگیا !
والحمدللہ رب العالمین !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں