[_"امام زین العابدینؓ کی بددعا"_]
امام زین العابدین کی خدمت میں عراقیوں کا ایک گروہ آیا آتے ہی (حضرات) ابوبکر و عمر و عثمان (رضیﷲعنہم) کی شان میں بکواس بکنا شروع کیا جب چپ ہوئے تو امام نے فرمایا کہ کیا بتاؤ گے کہ تم وہ مہاجرین اولین ہو؟ جو اپنے گھروں اور مالوں سے ایسی حالت میں نکالے گئے تھے کہ وہ ﷲ کا فضل اور رضا چاہنے والے تھے اور ﷲ و رسول کی مدد کرتے تھے اور وہی سچے تھے تو عراقی کہنے لگے ہم وہ نہیں,
امام نے فرمایا پھر تم وہ لوگ ہوگے ؟ جنہوں نے اپنے گھربار اور ایمان ان مہاجروں کے آنے سے پہلے تیار کیا ہوا تھا ایسی حالت میں کہ وہ اپنی طرف ہجرت کرنے والوں کو دل سے چاہتے تھے اور جو کچھ مال مہاجرین کو دیا گیا تھا اس کے متعلق اپنے دلوں میں کسی قسم کا حسد یا بغض اور کینہ محسوس نہ کرتے تھے اگرچہ وہ خود حاجت مند تھے(یعنی اہل مدینہ)مگر پھر بھی مہاجرین کو اپنے پر ترجیح دیتے تھے !
عراقی بولے ہم وہ بھی نہیں
امام نے فرمایا کہ تم اپنے اقرار سے ان دونوں جماعتوں (مہاجرین و انصار) میں سے ہونے کی برأت کرچکے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم ان مسلمانوں میں سے بھی نہیں جن کے بارے میں ﷲ فرماتا ہے
"اور وہ مسلمان لوگ جو مہاجرین و انصار کے بعد آئیں گے وہ یہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش بخش جو ہم سے پہلے ایمان کے ساتھ سبقت لے چکے ہیں اور ایمان والوں کے متعلق ہمارے دلوں میں کسی قسم کا کھوٹ,بغض,کینہ اور حسد یا عداوت نہ ڈال"
(یہ فرما کر امام زین العابدینؓ نے فرمایا)
" اُخرُجُو عَنّی فَعَلَﷲُ بِکُم "
"میرے یہاں سے نکل جاؤ ﷲ تمہیں ہلاک کرے"
شیعہ کی معتبر کتاب
کشف الغمہ فی معرفتہ الائمہ
الجزء الثانی صفحہ ٢٩١
باب فضائل امام زین العابدینؓ
مطبوعہ دارالاضواء بیروت لبنان
مصنّف : ابی الحسن علی بن عیسیٰ بن ابی الفتح الاربلی
(المتوفی سنہ ٦٩٣ ھ)
طالب دعا : غلام حسین نقشبندی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں