/<<<<<<< قبر میں زندگی >>>>>>>\
ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا !
" من عمل صالحا من ذکر او انثیٰ وھو مومن فلنحیینّہ حیوٰةً طیّبہ "
سورہ النحل آیت ٩٧ پارہ ١٤
جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت لیکن با ایمان ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے
( ترجمہ مولوی جونا گڑھی نجدی)
دوسری صدی ہجری کے عظیم مفسّر علامہ آلوسی علیہ الرحمتہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں !
" ھی حیوٰة تکون فی البرزخ فقد جآءہ القبر روضتہ من الریاض الجنتہ او حفرہ من حفر النار "
تفسیر روح المعانی فی تفسیر القران العظیم والسبع المثانی
الجزء الرابع عشر صفحہ ٢٢٦
مفتیٔ بغداد العلامہ ابی الفضل شہاب الدین السید محمود الآلوسی البغدادی
(متوفی ١٢٧ھ)
قران پاک کی آیت میں حیوٰة سے مراد وہ زندگی ہے جو قبر میں عطا کی جائے گی !
پس قبر یا تو جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے یا آگ کے گڑوں میں سے گڑا
معلوم ہوا جو مومن نیک اعمال کرے ﷲ اسے قبر میں عمدہ زندگی عطا فرماتا ہے جب عام مومن کو قبر میں پاکیزہ زندگی دی جاتی ہے تو
مومنوں سے شہیدوں کی زندگی اعلیٰ
شہیدوں سے نبیوں کی زندگی اعلیٰ
اور سارے نبیوں سے امام الانبیاء ﷺ کی زندگی اعلیٰ ہے!
بحمدﷲ ہم اہلسنت زندہ نی کے زندہ غلام ہیں !
تو زندہ ہے وﷲ تو زندہ ہے وﷲ
میرے چشم عالم سے چھپ جانے والے
والحمدللہ رب العالمین !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں