{______آیت نور ______}
ﷲ پاک نے ارشاد فرمایا !
" قَد جَآءَ کُم مِنَ ﷲ نُورٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبین "
(سورہ المائدہ پارہ نمبر٦ آیت١٥)
" تمہارے پاس ﷲ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے "
(ترجمہ جوناگڑھی نجدی)
اس آیت کی تفسیر میں بہت سے اکابر مفسرین نے " نور " سے مراد حضور ﷺ کو لیا ہے!
یہی تفسیر نبی کریم ﷺ کے چچازاد بھائی صحابی ابن صحابی سیدنا عبدﷲ بن عباس (رضیﷲعنہما) کی طرف منسوب تفسیر
" تنویر المقباس " میں بھی موجود ہے!
آپ فرماتے ہیں !
" رسول یعنی محمدً "
تنویر المقباس من تفسیر ابن عباسؓ صفحہ١١٩
مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان
یعنی یہاں نور سے مراد "رسول" ہیں اور رسول بھی کوئی اور نہیں بلکہ محمد ﷺ
معلوم ہوا کہ ﷲ کریم نے اپنے محبوب کریم ﷺ کو نور بنایا ہے اسی لئے قران میں نور کہہ کر ارشاد فرمایا !
اس سے ہرگز یہ مراد نہیں کہ آپ ﷺ بشر نہ تھے بلکہ مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کی حقیقت "نور" ہے اور بشریت آپ کی "صفت" ہے دونوں میں سے کسی ایک کا انکار بھی "کُفر" ہے!
ایک دوست کے حکم کی تعمیل میں یہ گزارشات پیش کیں!
والحمد للہ رب العالمین !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں