جمعہ، 27 نومبر، 2015

عقیدۂ علم غیب اور امام قرطبیؒ

{______ علم غیب ______}
ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا !

" عَالِمُ الغَیبِ فَلَا یُظہِرُ عَلیٰ غَیبِہ اَحَداً اِلَّا مَنِ الرتَضیٰ مِن الرَسُول "

(سورہ جنّ آیت ٢٦ ٢٧)

وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کرلے

(مولوی جوناگڑھی نجدی)

اس آیت کی تفسیر میں معروف مفسّر "امام قُرطبی" علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں!

" کان فیہ دلیل علیٰ انّہ لا یعلم الغیب احد سواہ , ثم استثنیٰ من ارتضاہ من الرسل "

الجامع الاحکام القران صفحہ ٣٠٨
الجزء الحادی والعشرون
مؤلف ابی عبدﷲ محمد بن احمد بن ابی بکر القرطبیؒ (متوفی ٦٧١)
مطبوعہ بیروت لبنان

" اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ ﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا پھر ان رسولوں کو اس سے مستثنیٰ کردیا جن پر وہ راضی ہے "

تفسیر قرطبی (اردو)
جلد دہم صفحہ ٣٩
مطبوعہ ضیاء القران لاہور

معلوم ہوا کہ ﷲ پاک اپنے پسندیدہ رسولوں کو "علمِ غیب" عطا فرماتا ہے اور بحمدﷲ قران کی مذکورہ آیت اور اس کی تفسیر اسی بات پر دلالت کرتی ہے!
یہ امر بھی واضح ہوگیا کہ "اہلسنت وجماعت" نے قران کو اسی طرح سمجھا ہے جیسے اکابرین و سلف صالحین (رحمھمﷲ) نے سمجھا تھا !

والحمدللہ رب العالمین !!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں